کس شان سے آئے ہیں، ذرا ناز تو دیکھو
“آنکھوں سے حیا ٹپکے ہے انداز تو دیکھو”
محفل میں بھلا کیوں نہ ہو انوار کی بارش
قرآں کی تلاوت سے ہے آغاز تو دیکھو
محفل میں سخن سنتے ہی آواز اٹھی یہ
ننھا ہے مگر فکر کی پرواز تو دیکھو
سنتے ہی انھیں لوگ فدا کیوں نہ ہوں ان پر
آواز ستم گر کی فسوں ساز تو دیکھو
دشمن کا مرے دل میں بھلا خوف ہو کیوں کر؟
اک بار ذرا تم مرا دم ساز تو دیکھو
جو جنگ میں لڑتے ہوئے جاں اپنی لٹا دے
وہ شیر خدا حمزہ، وہ جاں باز تو دیکھو
زنداں سے بری ہو کے جو مسند کو سنبھالے
اس یوسفِ کنعان کا اعزاز تو دیکھو
پروان چڑھے موسی جو فرعون کے گھر میں
اظہر مرے خالق کا یہ اعجاز تو دیکھو
آپ کے تبصرے