غموں کے عہد میں کوئی تو ہم سے بات کرے

عمران عطائی شعروسخن

غموں کے عہد میں کوئی تو ہم سے بات کرے

نظر ملائے ذرا اور التفات کرے


لبِ خموش سے کیا کچھ بیاں نہیں ہوتا

میں چاہتا ہوں تو آنکھوں سے دل کی بات کرے


مرے وجود میں شامل جو تیری ذات ہوئی

یہ دنیا کیسے الگ تیری میری ذات کرے


بچھڑ کے تجھ سے ہوں میں نیم جاں مری جاناں

مری بھلی ہو طبیعت اگر تو بات کرے


ہمارے عشق کی دنیا بھی ہے تذبذب میں

کبھی نفی کرے وہ تو کبھی ثبات کرے


اسی لیے تو عطائی غزل کمال کی ہے

تو لفظ لفظ میں اپنے صنم کی بات کرے

4
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
2 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
شکیل انصاری

واہ کیا شاعری کی ہے آپ نے

شکیل انصاری

واہ کیا شاعری کی ہے آپ نے.

Imran Ataai

بہت بہت شکریہ محترم شکیل انصاری صاحب

Imran Ataai

آپ کی ذرہ نوازی کا تہہ دل سے مشکور ہوں محترم شکیل انصاری صاحب