تو مجھ کو یہ بتا کہ پریشاں ہے کس لیے

نذیر اظہر کٹیہاری شعروسخن

تو مجھ کو یہ بتا کہ پریشاں ہے کس لیے

چہرے پہ تیرے رنج نمایاں ہے کس لیے


آفت ہے سر پہ آج تو کل ٹل ہی جائے گی

چھوٹا یہ صبر کا ترا داماں ہے کس لیے


یہ جسم تیرا خاکی ہے، مرنا بھی ہے تجھے

اتنا تو اپنے آپ پہ نازاں ہے کس لیے


یہ پوری عمر تیری تغافل میں کٹ گئی

ناکامیوں پہ اپنی تو نالاں ہے کس لیے


ممکن ہے بجلی فقر کی تجھ پر بھی آ گرے

مسکین و ناتواں پہ تو شاداں ہے کس لیے


منزل کی جستجو ہے اگر تجھ کو اے رفیق!

“رستے کی مشکلوں سے ہراساں ہے کس لیے”


اظہر تو چاہتا ہے اگر قلب کا سکوں

پھر رب کے ذکر سے تو گریزاں ہے کس لیے

آپ کے تبصرے

3000