کچھ نہ تھا ادراک اس کا، کچھ نہ تھا وہم و گماں
اس طرح ٹوٹے گی ہم پر یہ بلائے ناگہاں
مثل خورشید و قمر تھیں کیسی کیسی صورتیں
ہوگئیں آنکھوں سے اوجھل، چھوڑ کر اپنے نشاں
اک محدث، مجتہد، اک دیدہ ور، روشن ضمیر
وہ بھی رخصت ہوگیا، لو، چھوڑ کر بزم جہاں
غزنوی ؒ اور بھوجیانیؒ کا وہی خلف الرشید
جس سے تھا پرنور، اپنا علم و حکمت کا جہاں
ہاں وہی فخر جماعت، علم وحکمت کا امام
لشکر باطل کے حق میں تھا جو برق بے اماں
تھا بتان شرک وبدعت کے لیے ضرب خلیل
اے کلام اللہ! تیرا وہ مفسر، ترجماں
قوم کا سرمایہ عظمت تھی اس کی زندگی
قافلہ سالار تھا وہ، قوم کا روح رواں
حب اصحاب نبی سے اس قدر سرشار تھا
تھا سدا، ان کے دفاع میں مثل شمسیر و سناں
شوخی تحریر، اس کی کیا کہوں اے اہل دل!
مدتوں، نازاں رہے گی اس پہ یہ اردو زباں
اے صلاح الدین یوسف! حق شناس و حق نما!
آپ کی رحلت سے ہے غمناک ہر پیر و جواں
اس دل ناشاد کی یارب! ہے تجھ سے یہ دعا
اپنی رحمت سے عطا کر تو انھیں باغ جناں
ہو تری نظر عنایت، بندہ ناچیز پر
ہوں ہمارے شیخ، فردوس بریں کے میہماں
مانا، اس افتاد سے رنجور ہے قلب شمیم
اہل ایماں کا، مگر شیوہ نہیں آہ و فغاں
ماشاء اللہ بہت خوبصورت …ہوں شیخ فردوس بریں کے میہماں
بارك الله فيكم و في محياكم، شكريہ شیخ
ماشاء الله تبارك الرحمن بہت خوب جزاك الله خير أبو سلمان
اللهم آمين،و جزيتم خيرا و سعدتم ، ولكم جزيل الشكر