لکھنے چلے ہیں آج حکایت حسین کی
دل میں ہمارے ثبت ہے عظمت حسین کی
آنکھوں میں گھومتی ہے نجابت حسین کی
پیارے نبی سے پوچھیے قیمت حسین کی
بھاتی تھی کس قدر انھیں صحبت حسین کی
تھی، ہے، رہے گی دل پہ حکومت حسین کی
پلکوں پہ مصطفی نے بٹھایا حسین کو
بانہوں میں اپنی جھولا جھلایا حسین کو
انگلی پکڑ کے چلنا سکھایا حسین کو
بیٹھا کے گود میں بھی کھلایا حسین کو
ملتی تھی نانا جان سے صورت حسین کی
تھی، ہے، رہے گی دل پہ حکومت حسین کی
سب کو خبر ہے تھے وہ نواسے رسول کے
تھے لاڈلے علی کے تو پیارے بتول کے
گستاخیاں زبان پہ لانا نہ بھول کے
تھے دینِ مصطفی میں وہ پکےاصول کے
اللہ جانتا ہے حقیقت حسین کی
تھی،ہے، رہے گی دل پہ حکومت حسین کی
یہ سچ ہے کی نہ آپ نے بیعت یزید کی
بھائی نہ اِن کے دل کو خلافت یزید کی
ایسا نہ تھا الگ تھی شریعت یزید کی
ہاں تھوڑی مختلف تھی طریقت یزید کی
مائل ہوئی نہ جس پہ طبیعت حسین کی
تھی، ہے، رہے گی دل پہ حکومت حسین کی
ابن زبیرؓ و ابن علیؓ ہم خیال تھے
زہد و ورع میں دونوں ہی اپنی مثال تھے
ایمان اور عمل ہی فقط ان کی ڈھال تھے
ان پر عیاں حسین کے عمدہ خصال تھے
حاصل رہی تھی ان کو معیّت حسین کی
تھی ، ہے، رہے گی دل پہ حکومت حسین کی
ابن زبیر نے کہا مکے کو جائیں گے
ہم دونوں اس جگہ کو ہی مرکز بنائیں گے
بھٹکے ہوؤں کو راہ وہیں سے دکھائیں گے
پیارے نبی کی کیا تھی طریقت بتائیں گے
اس پر ہوئی ہے واقعی سہمت حسین کی
تھی، ہے، رہے گی دل پہ حکومت حسین کی
کوفے سے آ رہے تھے پیام ان کو بے شمار
لکھے ہوئے تھے جن میں کئی قول اور قرار
ابن زبیر نے انھیں سمجھایا بار بار
ہیں قاتلِ علی نہ کرو ان پر اعتبار
اس پر بھی کم ہوئی نہ عزیمت حسین کی
تھی، ہے، رہے گی دل پہ حکومت حسین کی
کوفے میں ان کے ساتھ ہوا جو برا ہوا
تاریخ میں ہے سب جو وہاں سانحہ ہوا
کیوں کر ہوا تھا، کیسے ہوا، اور کیا ہوا؟
قسمت کی بات کہیے سحؔر جو ہوا ہوا
تقدیر میں تھی لکھی شہادت حسین کی
تھی، ہے، رہے گی دل پہ حکومت حسین کی
ما شاء الله تبارك الله، حساس موضوع پر عمدہ اور لاجواب کلام ۔۔۔جزاك الله خيرا
Kamaal