اس موڑ پہ آکر میں کئی بار لٹا ہوں

محمد وسیم مخلصؔ شعروسخن

جس شاخ پہ بیٹھا تھا اسے کاٹ چکا ہوں

میں کب سے اسی موت کی وادی میں ڈٹا ہوں


اک آگ کا طوفان میرے چاروں طرف ہے

اشکوں کا سمندر لیے چپ چاپ کھڑا ہوں


جب گرد چھٹی آنکھ سے ویرانیٔ شب کی

تب ساتھ میرے کون ہے یہ جان سکا ہوں


وہ دل کے دھڑکنے کا سبب جان چکے ہیں

اس موڑ پہ آکر میں کئی بار لٹا ہوں


وحشت سی ہوئی دل بھی عجب طور بھر آیا

میں جب بھی تیرے شہر میں کچھ دیر رکا ہوں


یہ دوڑ کے ٹانگوں سے لپٹتے ہوئے بچے

احساس دلاتے ہیں کہ میں ان کا بڑا ہوں

آپ کے تبصرے

3000