ایمان کی نشانی ہے الفت حضور کی

نذیر اظہر کٹیہاری شعروسخن

رحمت کے واسطے ہوئی بعثت حضور کی

واللہ! کیا ہی خوب ہے عظمت حضور کی


میں ناز اپنے بخت پہ آخر نہ کیوں کروں

حاصل ہے جبکہ مجھ کو بھی نسبت حضور کی


دل زخم خوردہ ہوتا ہے اور لب پہ ’امتی‘

امت پہ اپنی دیکھیے شفقت حضور کی


فرما دیا ہے رب نے صراحت کے ساتھ یہ

واجب ہے ہر بشر پہ اطاعت حضور کی


اقصی میں سب رُسُل کی امامت کی آپ نے

کتنی تھی پیاری رب کو امامت حضور کی


’لا يُؤمِنُ‘ سے سب كو ملا ہے یہی پیام

ایمان کی نشانی ہے الفت حضور کی


فیضان رب سے خوب وہ آباد ہو گیا

جس دل میں بس گئی ہے عقیدت حضور کی


کرتا ہوں صبح و شام درودوں کا اہتمام

محبوب ہے فقط مجھے مدحت حضور کی


اظہرؔ گناہ گار ہوں لیکن امید ہے

روز جزا ملے گی شفاعت حضور کی

آپ کے تبصرے

3000