مسکرایا کیجیے

نذیر اظہر کٹیہاری شعروسخن

آمنہ کے لعل کو اسوہ بنایا کیجیے

سیرت مختار سے کردار اچھا کیجیے


مسکرانا بھی ہے صدقہ، مسکرایا کیجیے

ہر گھڑی یوں سنت ابرار زندہ کیجیے


اکمل المؤمن ہے وہ جو صاحب کردار ہے

اس لیے سب سے اہم اخلاق عمدہ کیجیے


مصطفی کی راہ میں ہے بالیقیں کامل نجات

راہ حق سے پھر کے یوں خود کو نہ رسوا کیجیے


حکم رب ہے ’سَلِّمُوا‘ قرآن میں ہے یہ پیام

خوب احمد پر درود پاک بھیجا کیجیے


حرف آئے جب کبھی مختار کی ناموس پر

بڑھ کے ان کے واسطے جاں اپنی وارا کیجیے


سیّدِ کونین کا اظہرؔ کھلا اعلان ہے

بغض ونفرت سےکبھی دل کو نہ گدلا کیجیے

آپ کے تبصرے

3000