ہر خیال کا شان نزول تو ٹھہرا

محمد وسیم مخلصؔ شعروسخن

جو بام دل پہ ترا حسن رنگ و بو ٹھہرا

تو ہر خیال کا شان نزول تو ٹھہرا


یہ کائنات فقط ایک جنبش لب تھی

مگر یہ تو جو قیامت کے دوبدو ٹھہرا


مہک اٹھے تیری خلوت میں جاکے خواب مرے

ہر ایک لمس نظر قرب کا، وضو ٹھہرا


یہ سلسلہ کسی آفت کا پیش خیمہ نہ ہو

کہ دل میں آکے مرے دل کا ہی عدو ٹھہرا


نظر میں آئے ہیں یوں تو کئی حسیں چہرے

جہاں میں تو ہی مگر سب سے خوبرو ٹھہرا


عجیب ربط ہے مجھ سے مرے جنوں کا وسیمؔ

کہ جا بہ جا یہ رواں، اور میں کو بہ کو ٹھہرا

آپ کے تبصرے

3000