طرز رسول پر ہو طریقہ نماز کا
ورنہ ہر ایک رکن ہے بے جا نماز کا
پہلے تو دل سے کرنی ہے نیت نماز کی
نیت ہی پر کھڑی ہے عمارت نماز کی
لازم ہے تیرے دل میں ہو اخلاص کا مزا
مطلوب ہے تجھے اگر اللہ سے جزا
برباد ہو نہ جائے ریا سے تری نماز
اللہ خاک میں نہ ملا دے تری نماز
اس آگہی سے تیری عبادت شروع ہو
لازم ہے ہر ادا میں خشوع و خضوع ہو
اللہ کے حضور تو ایسا قیام کر
جیسے ہو تیری ذات حقیر و خراب تر
لہجے میں تیرے چاہیے وہ عجز و انکسار
جیسے کہ تو ہی سب سے بڑا ہو گناہ گار
یہ بارگاہ رب کی ہے ملحوظ رکھ ادب
دنیا میں چاہے کچھ ہو ترا منصب و نسب
ہوتا ہے ایسے حال میں اللہ رو بہ رو
اس کی نگاہ تجھ پہ ہے اتنا سمجھ لے تو
اللہ کی بڑائی سے کرنی ہے ابتدا
ہاتھوں کو اپنے کان یا کاندھوں تلک اٹھا
اللہ اکبر اب جو زباں سے نکل گیا
تو جان لے کہ قید جہاں سے نکل گیا
اب رکھ لے دونوں ہاتھوں کو سینے پہ باندھ کر
ایسے کہ سیدھا ہاتھ رہے الٹے ہاتھ پر
پہلے پہل زباں پہ ہو اللہ کی ثنا
یا کر دعا: معاف ہو میری ہر اک خطا
شیطان سے تو مانگ لے اللہ کی پناہ
پائے نہ تا کہ وہ ترے دل تک کوئی بھی راہ
وہ دشمنی نبھاتا ہے پوری نماز میں
کرتا ہے رب سے بندے کی دوری نماز میں
کرتا ہے وسوسوں سے مسلسل وہ دل پہ وار
ہو جائے تا کہ دل ترا آلودۂ غبار
الجھا کے ایسے ویسے خیالات میں تجھے
ہوتا ہے خوش وہ ڈال کے شبہات میں تجھے
پیدا خلل نماز میں کرتا ہے وہ ضرور
سو تجھ کو اس کی چال سے رہنا ہے دور دور
یک سوئی سے ہے لطف اٹھانا نماز کا
ہر رکن میں چھپا ہے خزانہ نماز کا
ہے فاتحہ کلام الٰہی کا پہلا باب
اس میں چھپا ہوا ہے تری زیست کا نصاب
بیمار کے لیے ہے شفائے مفید تر
اتری ہے خاص طور سے روئے زمین پر
شیریں ہو لہجہ اور در دل بھی ہو کھلا
اور فاتحہ سے پہلے زباں پر ہو تسمیہ
تعریف ہر طرح کی ہے اللہ کے لیے
توصیف ہے اکیلے شہنشاہ کے لیے
دونوں جہاں کا ایک ہی پروردگار ہے
اس کے ہی دم سے فصل خزاں و بہار ہے
پہیا وہی چلاتا ہے دن اور رات کا
مالک وہی ہے خلق کی موت و حیات کا
وہ انتظام کرتا ہے کل کائنات کا
ثانی نہیں ہے کوئی بھی اس پاک ذات کا
ہر حال میں خدا سے تو اچھا گمان رکھ
عبدالکریم شاد! عبادت میں جان رکھ
رحمان اور رحیم خدا کی صفات ہیں
یہ کائنات کے لیے وجہ ثبات ہیں
رحمان رزق دیتا ہے ہر ایک جان کو
اس کا کرم محیط ہے سارے جہان کو
مومن پہ خاص رحم کرے گا وہ حشر میں
کافر جو ہوگا ہاتھ ملے گا وہ حشر میں
مالک وہی ہے جان لو روز حساب کا
وہ فیصلہ کرے گا عذاب و ثواب کا
دینا ہے امتحان سنبھل جاؤ مومنو!
حق کی تلاش کرنے نکل جاؤ مومنو!
دنیا میں ایک لمحہ بھی مت رائگاں کرو
رب کے حضور جانے کی تیاریاں کرو
تو بندۂ حقیر ہے اعلی ہے رب کی ذات
آگے دعا میں کہنی ہے اللہ سے یہ بات
یا رب! ترے ہی در پہ جھکاتا ہوں سر کو میں
کہتا ہوں تیرے در کا گدا ہر بشر کو میں
میری صلوۃ و صوم، مری موت اور حیات
تیرے ہی واسطے ہیں سب اے رب کائنات
تجھ سے ہی مانگتا ہوں مرادیں دعاؤں میں
تھک کر میں بیٹھ جاتا ہوں تیری ہی چھاؤں میں
بچنا ہو کوئی شر سے کہ ہو خیر کا حصول
تجھ سے ہی مانگتا ہوں مدد، کر لے تو قبول
تو راہ مستقیم پہ چلنا سکھا مجھے
سانچے میں اپنے دین کے ڈھلنا سکھا مجھے
گم راہیوں سے مجھ کو بچانا قدم قدم
میں کم نظر ہوں راہ دکھانا قدم قدم
فتنوں کا دور دورہ ہے چاروں طرف مگر
جو تو ہو راہ بر تو بڑا سہل ہے سفر
لوگوں نے یوں تو کتنے بنا ڈالے راستے
اپنی ہی خواہشات و نظر والے راستے
اللہ اور نبی کی اطاعت ہی چاہیے
کچھ بھی نہیں مجھے رہ جنت ہی چاہیے
وہ راہ جس پہ ہوتا ہے انعام کا نزول
جس پر چلے ہیں صالح و صدیق اور رسول
جن پر ترا غضب ہوا گم راہ جو ہوئے
ان کی روش سے دور ہی رکھنا سدا مجھے
یا رب! یہودیوں کی طرح مت بنا مجھے
آنکھیں جو دی ہیں راہ عمل بھی دکھا مجھے
عیسائیوں کی طرح نہ جاہل بنوں کبھی
دینا عمل سے پہلے مجھے، علم و آگہی
آمین کہ اب اپنی دعائے عظیم پر
اس طرح سے کہ جھوم اٹھیں مسجد کے بام و در
آمین تیری صوت ملائک سے جو ملی
یہ جان لے معاف تری ہر خطا ہوئی
ما بعد تجھ کو پڑھنا ہے دھیرے سے تسمیہ
پھر سورت کلام الٰہی زباں پہ لا
الفاظ محترم ہیں خدا کے کلام کے
پنہاں ہیں ان میں راز ترے صبح و شام کے
ہر لفظ ہے اتھاہ سمندر معانی کا
تو غور کر کہ جز ہے تری زندگانی کا
جتنا پڑھا ہے اتنا سمجھ، اس پہ کر عمل
قرآن روشنی ہے اسے ساتھ لے کے چل
بعد قرات وقت ہے رکن رکوع کا
تسبیح رب کے تیرے لبوں پر وقوع کا
رفع الیدین کر کے جھکانا ہے اپنا سر
تکبیر ساتھ ساتھ ہو تیری زبان پر
گھٹنوں پہ دونوں ہاتھوں کو رکھنا ہے ٹھیک سے
سیدھی ہو پیٹھ ایسی کہ بوتل بھی روک لے
ہر طرح کی برائی سے اللہ پاک ہے
وہ ہے عظیم اور یہ انسان خاک ہے
رب کے عظیم ہونے کے شاہد ہیں دو جہان
بندوں پہ ہر طرح سے وہ رہتا ہے مہربان
لازم ہے تیرے لہجے میں ہو عجز و انکسار
طاری ہو ذہن و قلب پہ تسبیح کا خمار
ویسے رکوع کی تو بہت سی دعائیں ہیں
کوئی بھی پڑھ لے ساری ہی اچھی دعائیں ہیں
اب حالت رکوع سے اٹھ کر قیام کر
رفع الیدین کر کے دعائیں پڑھ اس قدر
سن لی خدا نے جس نے بھی تعریف اس کی کی
یا رب! تمام قسم کی تعریف ہے تری
تکبیر کہہ کے حالت سجدہ کا قصد کر
ہونا ہے تجھ کو اپنے خدا کے قریب تر
گھٹنوں سے پہلے ہاتھوں کو رکھنا زمین پر
پیشانی، ناک، پاؤں کے پوروں پہ سجدہ کر
رکھنا ہے بازوؤں کو تجھے پہلوؤں سے دور
رانوں کو رکھنا ایسے، رہیں پنڈلیوں سے دور
اعلی صفات ذات کی تسبیح کر بیاں
اور دوسری دعاؤں سے تر ہو تری زباں
سجدہ بلند کرتا ہے درجات جان لے
اس سے گناہ مٹتے ہیں یہ بات جان لے
اللہ کے لیے جو تو خود کو جھکائے گا
رتبہ ترا وہ دونوں جہاں میں اٹھائے گا
سجدے پہ تیرے ہوتا ہے شیطان گریہ ناک
سجدے سے ہی بلند ہوا ہے مقام خاک
تکبیر کہہ کے اٹھنا ہے سجدے سے اب تجھے
جلسے میں بیٹھ جانا ہے پھر با ادب تجھے
جلسے میں اپنے دائیں قدم کو تو رکھ کھڑا
بایاں قدم بچھا لے اور اس پر ہی بیٹھ جا
گھٹنوں پہ دونوں ہاتھوں کو رکھنا بہ اعتدال
اور مغفرت کا تیری زباں پر رہے سوال
یا رب! معاف کر دے خطائیں مری تمام
تیرے کرم کا سایہ رہے مجھ پہ صبح و شام
جاہل ہوں میں سو مجھ کو ہدایت دے اے خدا!
صحت میں اور رزق میں برکت دے اے خدا!
پڑھ کر دعائے جلسہ تو سجدہ دوبارہ کر
تکبیر کہہ کے جانا ہے رب کے قریب تر
سجدے ہوئے تو رکعت اول ہوئی تمام
سجدوں سے اٹھ کے رکعت ثانی کا کر قیام
جیسے کیا تھا پہلے دوبارہ وہ کام کر
تکبیر کہہ کے باندھ لے ہاتھوں کو سینے پر
مابعد تسمیہ تجھے پڑھنی ہے فاتحہ
پہلی کی طرح دوسری رکعت بھی کر ادا
سجدوں کے بعد ہوتا ہے قعدہ میں بیٹھنا
پڑھنی ہے پہلے تجھ کو تشہد کی یہ دعا
یہ قولی، فعلی، مالی ہماری عبادتیں
اللہ کے لیے ہی ہیں ساری عبادتیں
ہو اے نبی! سلام کی برسات آپ پر
اللہ کی ہوں رحمت و برکات آپ پر
باقی دعائیں پڑھ کے ہی پھیرو سلام تم
یعنی کہ کر چکے ہو خدا سے کلام تم
آپ کے تبصرے