شرک و بدعت کے شراروں کو بجھا دیتے ہیں
شمع توحید ہر اک دل میں جلا دیتے ہیں
حوصلہ دیکھو ہمارا کہ ستم سہ کر بھی
دشمن جان کو جینے کی دعا دیتے ہیں
اپنے ایمان و عقیدے کی حفاظت کے لیے
وقت آجائے تو گردن بھی کٹا دیتے ہیں
وہ مکرم ہیں بہت رب کی نظر میں بے شک
بھوکے رہ کر جو غریبوں کو کھلا دیتے ہیں
جن کو معلوم نہیں وعدہ وفائی کیا ہے
اب وہی لوگ ہمیں درس وفا دیتے ہیں
کیسے انصاف کے خوگر ہیں عدالت والے
ظلم کرتے جو نہیں ان کو سزا دیتے ہیں
کس پہ اظہر میں زمانے میں بھروسہ رکھوں
لوگ بے درد ہیں اپنوں کو دغا دیتے ہیں
آپ کے تبصرے