نعت کہہ پایا نہ جو وہ بے سخن رہ جائے گا

کاشف شکیل شعروسخن

شعر کے سینے میں اک درد کہن رہ جائے گا

کیسے کہہ دوں نعت کے بِن میرا فن رہ جائے گا


نعت احمد سے قلم کو اذن گویائی ملی

نعت کہہ پایا نہ جو وہ بے سخن رہ جائے گا


مصطفی کے نام کی تاثیر ہے اشعار میں

ورنہ لفظوں میں کہاں وہ بانکپن رہ جائے گا


تم سے پوچھا جائے گا نام نبی جب قبر میں

اسم احمد کے بنا سارا جتن رہ جائے گا


دیکھو اصحابِ نبی کا حب نبوی میں کمال

لاکھوں درجہ دور ان سے کوہ کن رہ جائے گا


شرک و بدعت سے تو اپنی روح کو آزاد کر

قبر کے پنجرے میں سب کا تن بدن رہ جائے گا


مصطفی کے ذکر میں جو منہمک ہو دم بدم

نار سے محفوظ وہ قلب و دہن رہ جائے گا


کاشفِ بے مایہ کی یہ نعت اگر مقبول ہو

پھر مقام اس کا تو بس باغ عدن رہ جائے گا

آپ کے تبصرے

3000