دیار حبیب

کاشف شکیل شعروسخن

نظر کے سامنے جب میرے آقا کا دَیار آیا

مجھے خوش قسمتی پر کیا بتاؤں کتنا پیار آیا


ادھر ہے مسجد نبوی ادھر روضے کی جالی ہے

لگا جیسے کہ جنت کو قرینے سے نِہار آیا


یہاں صدیق پہلو میں یہاں فاروق بازو میں

جوار مصطفٰی میں آخرش ان کو قرار آیا


نبی جب تک نہ آئے عام سا اک شہر تھا یثرب

محمد مصطفی کی ذات انور سے نکھار آیا


مرا دل تھا فسردہ، ذہن بوجھل، روح آشفتہ

درود مصطفیٰ پڑھ کر میں سارا غم اتار آیا


ترے کوچے سے گزرا تو مرے لب پر بہ فرطِ شوق

“فدا تجھ پر مری دنیا” یہ کلمہ بار بار آیا


مری بے نور آنکھوں کے‌ لیے سرمہ ہے اے کاشف

نبیّ پاک کے قدموں کے نیچے جو غبار آیا

آپ کے تبصرے

3000