لب پہ ذکر حلقۂ احباب رہنے دیجیے

سلمان ملک فائز بلرامپوری شعروسخن

زندگی کی آنکھ میں کچھ خواب رہنے دیجیے

ہاں! دل بے تاب کو بے تاب رہنے دیجیے


زندگی میں کارہائے شوق ہونے چاہئیں

گلشن دل کو بھی کچھ شاداب رہنے دیجیے


ان کو طوفانوں سے لڑنے کا شعور آجائے گا

ناخداوں کو سر گرداب رہنے دیجیے


تشنگئ عظمت ہستی بڑھاتے جائیے

جو ابھی سیراب ہیں سیراب رہنے دیجیے


چھین لیجے مجھ سے ہر مال ومتاع زندگی

لب پہ ذکر حلقۂ احباب رہنے دیجیے


اپنی پلکوں پر، متاع گم شدہ کی یاد میں

چند آنسو صورت سیماب رہنے دیجیے

آپ کے تبصرے

3000