غزل

عبدالغفار زاہد شعروسخن

یادیں جب یار تیری آتی ہیں

درد دل کا بڑھا کے جاتی ہیں


عشق بھی ایک بھل بھلیّا ہے

منزلیں مل کے کھو سی جاتی ہیں


ٹھوکریں بھی بہت ضروری ہیں

ہم کو اٹھنا یہی سکھاتی ہیں


بیٹیوں کی عجیب قسمت ہے

زخم کھا کر بھی مسکراتی ہیں


تھے جو مغرور اپنی طاقت پہ

اب شکستیں انھیں چِڑھاتی ہیں


تلخ لہجے میں بات مت کرنا

تلخیاں دوریاں بڑھاتی ہیں


دل کی چوٹیں بری نہیں زاہد

آئینہ یہ ہمیں دکھاتی ہیں


آپ کے تبصرے

3000