حسن ہو جس سے کچھ کہانی میں

سحر محمود شعروسخن

حسن ہو جس سے کچھ کہانی میں

کام ایسا کریں جوانی میں


جب سے تم آئے زندگانی میں

دل ہے میرا بڑی روانی میں


اس زمانے میں، اس گرانی میں

دل تمھیں دیتے ہیں نشانی میں


بھول سکتے ہو کامرانی میں

یاد آؤں گا ناتوانی میں


میں نے ڈھونڈا جہانِ فانی میں

تو ملا دل کی راجدھانی میں


تم بھی بہتے چلے گئے آخر

اپنے جذبات کی روانی میں


ہر کوئی معتبر نہیں ہوتا

گُر یہ ہوتا ہے خاندانی میں


جو مرے غم میں تھا شریک سحر

وہ نہیں آج شادمانی میں


 

آپ کے تبصرے

3000