رگوں میں اب وہ خوں نہیں

عبدالغفار زاہد شعروسخن

رگوں میں اب وہ خوں نہیں

وہ جذبہ و جنوں نہیں


چمک دمک تو خوب ہے

دلوں میں پر سکوں نہیں


عبادتوں کی دھوم ہے

وہ سوز اندروں نہیں


جو پل میں دل کو پھیر دے

نظر کا وہ فسوں نہیں


ہوس کا رقص ہر طرف

وہ قیس سا جنوں نہیں


بکھر گیا ضرور ہوں

مگر میں سرنِگوں نہیں


عجیب گھر ہے دل کا بھی

یہاں کوئی ستوں نہیں

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
Jamal Hakim

مایوس ہو کے جھدمسلسل نا چھوڑیے, زخمو کے باد حاتھوں میں گوھر بھی آئینگے,
ہیں پتھروں سے لوگ ہی اس سھرسنگ میں, کوشیشیں رہی آپکی! انکے واستے نئے منزر بھی آئینگے,
حوصلو سے آپکی نکلی ہوئی چنگاریاں یے گوجتی ہیں, زرور اپنا شر جھکاء ستمگر بھی آئینگے,
“چاچو” آپکا وجود غوارا نہیں جنہیں, بظمیقرآن میں وہ سخنور بھی آئینگے.

اللّه آپکو کبھی رسوا نا کرے اللّه آپکی امر میں برکت دے (آمین)

خبیب حسن

خوب
سلامت رہیں بھائ