وہ غم کا مارا عجب تماشا بنا ہوا ہے

سحر محمود شعروسخن

وہ غم کا مارا عجب تماشا بنا ہوا ہے

ستم کا مارا عجب تماشا بنا ہوا ہے


کوئی نہیں ہے جہاں میں لاچار اس کے جیسا

صنم کا مارا عجب تماشا بنا ہوا ہے


وہی ستم گر وہی ہے محسن کرے بھی کیا دل!

کرم کا مارا عجب تماشا بنا ہوا ہے


نہ رکھے کوئی کسی سے امید حد سے بڑھ کر

بھرم کا مارا عجب تماشا بنا ہوا ہے


وہ اس کا ہر بات پر یہ کہنا وفا کروں گا

قسم کا مارا عجب تماشا بنا ہوا ہے


سکوں نہیں ہے، سکوں نہیں ہے، اسے کسی پل

درم کا مارا عجب تماشا بنا ہوا ہے


سحرپہ قدغن ،کسی کے بارے میں لب نہ کھولے

قلم کا مارا عجب تماشا بنا ہوا ہے


آپ کے تبصرے

3000