گلشن کی یہ ویرانی دیکھی نہیں جاتی ہے
غنچوں کی پریشانی دیکھی نہیں جاتی ہے
ہر صبح ہے صبح غم ہر شب ہے شب ماتم
غم کی یہ فراوانی دیکھی نہیں جاتی ہے
صدیوں کی غلامی سے آزاد ہوئے پھر بھی
یہ فطرت زندانی دیکھی نہیں جاتی ہے
اس دور ہلاکت میں بے بس ہیں تمنائیں
جذبوں کی یہ قربانی دیکھی نہیں جاتی ہے
سوئے گا تو ڈوبے گا لہروں پہ بٹھا پہرے
دریا کی یہ طغیانی دیکھی نہیں جاتی ہے
طوفان کےخطرے سے یکسر جو ہوئی غافل
امت کی تن آسانی دیکھی نہیں جاتی ہے
پھولوں کو مسل کر جو خوشبو کا بنا تاجر
گلچیں کی یہ من مانی دیکھی نہیں جاتی ہے
اٹھ تھام حسن خود ہی اب ڈور قیادت کی
نا اہلوں کی سلطانی دیکھی نہیں جاتی ہے
اٹھ تھام حسن خود ہی اب ڈور قیادت کی
نا اہلوں کی سلطانی دیکھی نہیں جاتی ہے
ماشاء اللہ
بہت خوب 💐💐💐
بہت خوب
نقالوں کی الثانی دیکھی نہیں جاتی
نا اہلوں کی سلطانی دیکھی نہیں جاتی
ماشاءاللہ
سوئے گا تو ڈوبے گا
بہت خوب