یہ در جس کا در ہے
وہی در بدر ہے
عجب زندگی ہے
سفر در سفر ہے
یہ سانسوں کا بندھن
بہت مختصر ہے
گماں ہی گماں ہے
اگر ہے، مگر ہے
بڑی بے کلی ہے
سکوں! تو کدھر ہے
خزاں سے پریشاں
وفا کا شجر ہے
محبت تو اے دل!
ترا ہی جگر ہے
یہ راہِ وفا ہے
کٹھن رہ گزر ہے
مرے خیر خواہو!
مجھے سب خبر ہے
غمِ زندگی سے
نہیں کچھ مفر ہے
حقیقت سے اپنی
بشر بے خبر ہے
بنامِ محبت
ہوس اوج پر ہے
وفا، پیار، الفت
جہانِ دگر ہے
ترا دل بھی زاہد
اندھیروں کا گھر ہے
شاندار ۔۔۔ بہت خوب
چھوٹی بحر میں شعر کہنا بہت بڑا کمال ہے ۔۔ آپ کا یہ رنگ بہت خوب ہے ۔۔ جچتا بھی جمتا بھی ہے ۔۔۔
شیخ آپ کی حوصلہ افزائی میرے لیے باعثِ سعادت ہے. رفعک اللہ
بہترین شیخ