احساس ذمہ داری اور شعور وآگہی سے لبریز معاشرہ

یاسر اسعد

۱۵؍مارچ یوم جمعہ کو نیوزی لینڈ کی ایک مسجد میں جو کچھ ہوا اس کی خبر ہر سلیم الفطرت پر بجلی بن کر گری، ذہن ماؤف ہوگئے، عجیب سی اداسی نے دلوں میں بسیرا کرلیا جس سے نکلنا بس سے باہر تھا۔ واقعہ کی تصویر کشی جس انداز سے ہوئی تھی بہت دیر بعد اسے حقیقت پر محمول کرنا پڑا، ورنہ وہ کسی گیم کا حصہ تھا، گیم تو کھیلا گیا، مگر زندگی کی بساط پر، آن واحد میں درجنوں جانیں چلی گئیں، اور یہ واقعہ پھر ثابت کرگیا کہ عصر حاضر میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اذہان میں زہر برابر انڈیلا جارہا ہے، جس کی یہ ایک ادنیٰ مثال تھی، پس منظر میں کیسے کیسے جذبات پل رہے ہیں کچھ کہا نہیں جاسکتا۔

واقعے کے میڈیا پر رونما ہونے کے بعد مجھے لگا کہ جلد ہی مجرم کے مذہب کو نشانے پر لاکر اس نام سے دہشت گردی کا ٹرینڈ گردش کرے گا، مگر اس موقع پر قوم مسلم نے جس طرح بقائمی ہوش وحواس موقع کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھایا اس میں اہل مغرب کے لیے درس عبرت ہے، کیونکہ انہی کی دین ہے دہشت گردی جیسے الفاظ ذکر ہوتے ہی لا محالہ ذہن کا رخ ایک مخصوص طرف ہوجاتا ہے۔ آفت و مصیبت کی اس گھڑی میں اپنا اپنا کھیل کھیلنے والے مختلف لوگ موجود ہیں، سر دست یہاں اس احساس ذمہ داری کے مظاہر کو پیش کرنا ضروری ہے جو اس دردناک واقعے کے بعد اہل نیوزی لینڈ نے پیش کی ہے۔

امن و امان کے لحاظ سے اس مثالی خطے میں رونما ہونے والے واقعہ کو فی الفور دہشت گردانہ حملہ قرار دیا گیا، متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ جابجا دیکھنے میں آیا، ایفل ٹاور نے اپنی روشنیاں بجھا دیں، مختلف مقامات پر لوگوں نے اکٹھا ہوکر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا، خود نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا کردار اس موقع پر سب پر بازی لے گیا، مسلم کمیونٹی سے اظہار افسوس کے لیے انھوں نے خصوصی لباس زیب تن کیا، ہمیشہ ہنستے مسکراتے رہنے والا چہرہ واقعی غموں کی تصویر لگ رہا تھا، پریس کانفرنسوں، اور پھر پارلیامنٹ میں اس واقعے کی بھرپور مذمت ہوئی، فوری طور پر ملک کے بندوق قانون میں تبدیلی کی تجویز بھی زیر بحث آئی۔ وہاں کے عیسائی باشندوں نے بھی اعلیٰ اخلاق کا بھرپور مظاہرہ کیا، متاثرہ علاقے کے ایک جوڑے نے فیس بک پر استدعا کی کہ ہمیں متاثرین اور ان کے اعزاواقارب کے لیے حلال کھانے کی ضرورت ہے، چند گھنٹوں میں حلال کھانے کی اتنی فراوانی ہوگئی کہ اب اس جوڑے کو پھر استدعا کرنی پڑی کہ بس اب مدد کا یہ سلسلہ فوری طورپر روک دیجیے، کھانا اضافی ہوگیا ہے، متاثرین کے لیے ایک خطیر رقم بھی جمع کی گئی، ملک بھر کی مساجد کو سرکاری سیکیورٹی فراہم کی گئی، الغرض اس نازک موڑ پر یقیناً نیوزی لینڈ کی مسلم کمیونٹی نے اپنے آپ کو قطعی تنہا محسوس نہیں کیا ہوگا۔ ایک آیت کریمہ ذہن میں برابر گردش کررہی ہے جس میں اہل اسلام کے لیے یہود و مشرکین کو سب سے بڑا دشمن اور نصاریٰ کو محبت کے لحاظ سے قریب تر قرار دیا گیا ہے۔ شاید ایسے ہی مواقع ان کی محبت و مودت کا احساس دلاتے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ عیسائیت میں بھی بعض اہل ایمان کو نقصان پہنچانے میں دشمنوں سے بڑھ کر ہیں، مگر بعض اہل مروت ابھی باقی ہیں۔ 

اعلیٰ اور عمدہ اخلاق کے اس مظاہرے کو پوری دنیا نے سراہا ہے، اور یہ ایک قابل تقلید نمونہ ہے۔ اس سے مسجد میں شہید ہونے والوں کے رنج و الم تو نہیں دور ہوسکتے، مگر اس مثالی کردار کو سراہنے اور اسے عام کرنے کی مشرق میں سخت ضرورت ہے۔ معاملہ خواہ دہشت گردانہ حملوں کا ہو، یا قدرتی آفات و مصائب کا، مذہب و مسلک سے قطع نظر اس کو انسانی بنیادوں پر دیکھنا اور پرکھنا چاہیے۔

چند برس قبل وطن عزیز پر آئی دو بڑی آفتوں کا تذکرہ ضروری معلوم ہوتا ہے۔ اضطرابی حالات سے جوجھتے کشمیر میں سیلاب کی آفت نے بڑا نقصان کیا تھا، اسی کے آس پاس نیپال اور ہندوستان کے شمالی حصہ میں برپا زلزلوں نے بھی خاصی تباہی مچائی تھی۔ مگر افسوس کہ ارباب اقتدار نے ان مصائب پر امداد رسانی کے کام میں بھی دوہرا رویہ اختیار کیا، اور ہمیشہ کی طرح اپنی فرقہ وارانہ شبیہ برقرار رکھی۔ 

ہم چاہے اس بات کو تسلیم کریں یا نہ کریں، مگر یہ ایک حقیقت بن چکی ہے کہ اس طرح کے حادثات رونما ہونے پر سب سے پہلے ذہن انسانی بنیادوں پر ہمدردی کرنے کے بجائے متاثرین کا مذہب و مسلک جاننے اور پھر اس لحاظ سے اظہار افسوس یا مسرت کرنے پر تیار ہوتا ہے۔ ایک اسلامی معاشرے سے، جس کا خمیر ہی انسانیت سے گوندھا گیا ہو، یہ بات بہت قابل افسوس ہے کہ ہر معاملے کو مذہب یا مسلک کی نگاہ سے دیکھ کر اپنے ’’حسن سلوک‘‘ کا پیمانہ طے کیا جائے۔ نیوزی لینڈ کے اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اہالیان وطن کے کردار کو سمجھنے کی کوشش ہمیں ضرور کرنی چاہیے۔ اللہ رب العزت مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو، شہداء کی مغفرت فرمائے، جنت میں اعلیٰ درجات نصیب کرے، اہل خانہ کو صبر کی توفیق بخشے، اور اس واقعے کو عالم میں اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے ایک مثبت تبدیلی کا باعث بنائے۔ ویرحم اللہ عبدا قال آمینا۔

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
امتياز

ما شاء الله بہترین تجزیہ

Hammad Arshad

آمین