اپنا ہر کام تجربے کا ہے

سحر محمود شعروسخن

اپنا ہر کام تجربے کا ہے

زندگی نام تجربے کا ہے


تجربے کے بغیر کچھ بھی نہیں

سارا انعام تجربے کا ہے


مانگ ہے تجربے کی دنیا میں

آج بس دام تجربے کا ہے


عشق بھی ایک تجربہ ہے میاں!

یہ بھی اک نام تجربے کا ہے


زندگی تجربے میں ختم ہوئی

موت انجام تجربے کا ہے


سیکھتے رہیے کچھ بزرگوں سے

ان کا پیغام تجربے کا ہے


سامنا مستقل سحر محمود!

صبح اور شام تجربے کا ہے

آپ کے تبصرے

3000