کاشف شکیل

جو لوگ تابعِ شہِ ابرار ہو گئے

سحر محمود شعروسخن

جو لوگ تابعِ شہِ ابرار ہو گئے

اللہ کی نظر میں وہ مختار ہو گئے


وہ پھول بن گئے جو چلے ان کی راہ پر

جو ان کی راہ سے ہٹے وہ خار ہو گئے


اپنایا ہم نے جب سے شعار شہ امم

سب دور زندگانی کے آزار ہو گئے


اطوار ان کے کیوں نہ رکھیں ہم سدا عزیز

رب کو پسند جن کے سب اطوار ہو گئے


جن لوگوں نے بھی ترک کیا اسوۂ رسول

وہ اپنی زندگی سے بھی بے زار ہوگئے


دے کر مہاجرین کو اپنے یہاں پناہ

مقبول دو جہانوں میں انصار ہوگئے


صدیق اور عمر کے نصیبوں کا کہیں

جو خود مرے رسول کے ہی یار ہوگئے


رکھتے نہیں وہ قول و عمل میں سحؔر تضاد

ازبر نبی کے جن کو بھی کردار ہوگئے

آپ کے تبصرے

3000