دل اس کا دل دادہ ہے

سحر محمود شعروسخن

دل اس کا دل دادہ ہے

لٹنے پر آمادہ ہے


دل کیا سازش پہچانے؟

روزِ ازل سے سادہ ہے


اک دن وہ کر گزرے گا

اس کا جو بھی ارادہ ہے


کوئی نہ ہرگز یہ بھولے

کس کی کیا مریادہ ہے


سب نے سچ کے پردے میں

جھوٹ کا اوڑھا لبادہ ہے


مجھ سے بچھڑنے کا اس کو

غم مجھ سے بھی زیادہ ہے


چائے کی قیمت آج سحؔر

مثلِ ساغر و بادہ ہے

آپ کے تبصرے

3000