زندگانی کے بھی انداز سنہرے ہوتے
میرے خوابوں کی وہ تعبیر جو ٹھہرے ہوتے
پاس میرے بھی اگر دولتِ دنیا ہوتی
جن سے بھی اپنے مراسم ہیں وہ گہرے ہوتے
سازشیں اپنے خلاف آپ اگر سن پاتے
بس یہی ایک دعا کرتے کہ بہرے ہوتے
لوگ کرلیتے اگر فرقِ مراتب کا خیال
فیصلے پھر نہ زمانے میں اکہرے ہوتے
اس کی یادیں مجھے سونے نہیں دیتی ہیں سحر
ورنہ راتوں کو نہ اس طرح سے پہرے ہوتے
بہت عمدہ اور بہت خوبصورت اشعار
پختگی اور سلیقگی نمایاں ہے
اللہ مزید نکھار پیدا فرمائے آمین
آمین!
حوصلہ افزائی کے لیے ممنون ہوں محترمی!
جزاکم اللہ خیرا