چبھ رہی ہے دل میں کیلِ زندگی

سحر محمود شعروسخن

چبھ رہی ہے دل میں کیلِ زندگی

غم ہو جیسے سنگ میلِ زندگی


بن گئے ہیں وہ وکیلِ زندگی

اصل میں جو ہیں قتیلِ زندگی


بڑھ رہے ہیں موت کی جانب سبھی

تھام کر اے دل! نکیلِ زندگی


زندگی اپنا پتا دیتی ہے خود

ہے یہی کافی دلیلِ زندگی


باتوں سے بدلی ہے کب حالت میاں!

کیجیے پیدا سبیلِ زندگی


کیا بھروسا کب سحر دم ٹوٹ جائے

گرنے والی ہے فصیلِ زندگی

آپ کے تبصرے

3000