کسی کو ذات سے میری ہو کچھ اگر تکلیف

سحر محمود شعروسخن

کسی کو ذات سے میری ہو کچھ اگر تکلیف

بتائے مجھ کو تبھی دور ہوگی ہر تکلیف


کسی کے حصے میں آئی ہو کچھ اگر تکلیف

وہ سونپ دے مجھے اپنی تمام تر تکلیف


تمھیں یہ کیسے بتاؤں کہ کس طرح میں نے

تمھاری یاد میں جھیلی ہے عمر بھر تکلیف


کسی کے بس کا نہیں ہے کہ دور کر دے کوئی

لکھی ہے جن کے نصیبوں میں سر بہ سر تکلیف


کسی کو مشورہ دینا تو سہل ہے لیکن

کٹھن ہے جھیلنا برسوں سے ما حضر تکلیف


وہ جس نے چوٹ نہ کھائی ہو خاص اپنوں سے

اسے پتا نہیں ہوتی ہے کس قدر تکلیف


کرو معاف یا پھر دو مجھے سزا کوئی

مگر اٹھاؤ نہ یوں سوچ سوچ کر تکلیف


سبھی کو دکھ ہے ابھرتے ہوئے ستاروں سے

شکست یافتہ لوگوں سے کیا سحر تکلیف؟

آپ کے تبصرے

3000