اس نے جو کچھ کہا کر دیا

سحر محمود شعروسخن

اس نے جو کچھ کہا کر دیا

فرض اپنا ادا کر دیا


ختم ہر مسئلہ کر دیا

ہم نے خونِ انا کر دیا


یہ طریقہ عطا کا نہیں

جو دیا وہ دکھا کر دیا


بھولنا چاہتا تھا اسے

تو نے پھر تذکرہ کر دیا


خاصیت یہ ہے اخبار کی

جس کو چاہا خدا کر دیا


ذکرِ احوال کر کے سحر

لطفِ غم بے مزا کر دیا

آپ کے تبصرے

3000