جب کسی سے ملتے ہیں

سحر محمود شعروسخن

جب کسی سے ملتے ہیں

ہم خوشی سے ملتے ہیں


ہم انھی سے ملتے ہیں

جو خوشی سے ملتے ہیں


عام آدمی ہیں ہم

عام ہی سے ملتے ہیں


ڈرتا ہوں میں جب احباب

عاجزی سے ملتے ہیں


دل پہ زخم بھی گہرے

دوستی سے ملتے ہیں


فلسفے محبت کے

عاشقی سے ملتے ہیں


شاعروں کو اب درجے

گائیکی سے ملتے ہیں


آئیے سحر چل کر

زندگی سے ملتے ہیں

آپ کے تبصرے

3000