کیا میں اس کے پیار کے قابل نہیں؟

سحر محمود شعروسخن

کیا میں اس کے پیار کے قابل نہیں؟

یا پھر اس کے پاس ہی وہ دل نہیں


سانس لینے کے لیے ٹھہرا ہوں میں

جانتا ہوں یہ مری منزل نہیں


سچ کی راہیں تو کٹھن ہیں، سچ مگر

جھوٹ کا تو کوئی مستقبل نہیں


لمحہ لمحہ کھائے جاتا ہے وجود

وہم سے بڑھ کر کوئی قاتل نہیں


کچھ نہ کچھ انساں اگر کرتا رہے

سعیِ لا حاصل بھی لا حاصل نہیں


کچھ تو ہو بوے وفا جس میں سحر

اس جہاں میں کیا وہ آب و گِل نہیں؟

سحر محمود

آپ کے تبصرے

3000