بیٹھے ہیں طالبان ِ کرم رات بھر چلے

سلمان ملک فائز بلرامپوری شعروسخن

بیٹھے ہیں طالبانِ کرم رات بھر چلے

یہ رقصِ اہلِ دیر و حرم رات بھر چلے


پھرصبح کو کریں گے یہیں ماتمِ حیات

پہلے تفنگ و تیغِ ستم رات بھر چلے


دیکھیں گے آج حوصلۂ اہلِ انجمن

یہ جشنِ نو بہارِ الم رات بھر چلے


اس نقش پا سے ہو نہ سکا روبروئے صبح

جس نقش پاکے ساتھ قدم رات بھر چلے


لاتے ہیں کچھ پیامِ مسرت پیامبر

شائد اسی امید میں دم رات بھر چلے


مجھ کو نہیں ہے آرزوئے شمعِ راہ شب

ان کا خیال میرے بہم رات بھر چلے


آخر کو جا کے نازِ سخن تب ہوا کوئی

تاروں کے ساتھ پہلے قلم رات بھر چلے

آپ کے تبصرے

3000