قطعات

سحر محمود شعروسخن

(١)

رخصت غمِ حیات بھی یک لخت ہوگیا

جب سے وہ میرا یار، مرا بخت ہوگیا


پہلے تو نرم خو تھا مگر حادثات نے

کیا ایسا کر دیا ہے کہ دل سخت ہوگیا


(٢)
دل کی تعمیر چلو از سرِ نو کرتے ہیں

اپنی تعمیر چلو از سرِ نو کرتے ہیں


فائدہ جس سے اٹھائیں کئی نسلیں مل کر

ایسی تعمیر چلو از سرِ نو کرتے ہیں


(٣)
اس سے ملنے کی کبھی آس نہیں مرتی ہے

روز ملتا ہوں مگر پیاس نہیں مرتی ہے


کوئی بھی رشتا نہیں مرتا ہے جب تک اے دل!

جسم سے ہر رگِ احساس نہیں مرتی ہے


(٤)
مجھ سے ملنے کی بات کرتا ہے

زخم چھلنے کی بات کرتا ہے


کتنی حیرت کی بات ہے گل چیں

پھول کھلنے کی بات کرتا ہے


(٥)
زباں کا لطف کہاں کم سخن کے کام آیا

مگر جو وقت بچا فکر و فن کے کام آیا


ہزار گلیوں کی چھانی ہے خاک تب جاکر

مرا وجود مری انجمن کے کام آیا


(٦)
حصہ ہر ایک شخص کی یہ زندگی کا ہے

کچھ رنگ دوستی کا تو کچھ دشمنی کا ہے


میری خوشی سے ان کو اگر رنج ہے تو ہو

اب یہ سبب بھی کوئی میاں! برہمی کا ہے

آپ کے تبصرے

3000