امید ہے وہ آئے گا اجلی سحر کے ساتھ

فوزیہ ردا اختر شعروسخن

امید ہے وہ آئے گا اجلی سحر کے ساتھ

تکتی ہوں اس کی راہ سوالی نظر کے ساتھ


دل میں وہ جھانک لیتے ہیں بس اک نگاہ میں

“مخصوص یہ کمال ہے اہل نظر کے ساتھ”


الفاظ ڈھل ہی جاتے ہیں دل میں بحر کے ساتھ

مشروط ایک غم بھی ہے کار ہنر کے ساتھ


میرے ہی مانگنے میں تھی شاید کوئی کمی

واپس ہوئی ہے میری دعا بھی اثر کے ساتھ


پھر سے نہ روٹھ جائے مری بات پر کوئی

اس کا یقین تو ہے اسی ایک ڈر کے ساتھ


دل میں بڑھی طلب جو کسی آشیاں کی ہے

آواز دے رہی ہے ہوا بھی شجر کے ساتھ


بے جا مسافتوں نے بنایا ہے دل میں گھر

رشتہ یہی جڑا ہے ردا ایک گھر کے ساتھ

آپ کے تبصرے

3000