جامعہ لائبریری سی سی فوٹیج سے ایک آڈیو

کاشف شکیل شعروسخن

میں بچہ ہوں
پڑھنے آیا ہوں
ابا نے ارمانوں سے
ممی نے نم آنکھوں سے
جامعہ مجھ کو بھیجا ہے


رک جاؤ انکل
لاٹھی روکو
میں دہشت گرد نہیں
نا ہی چور اچکا ہوں
نا ہی خونی ، زانی ہوں


میرے پاس قلم کاپی ہے
اور کتابوں کا گٹھر
بم، بارود نہیں ہے یہ
نا ہی کوئی ڈھیلا پتھر


میں بھارت کا مستقبل ہوں
میں تو اسٹوڈنٹ ہوں اک
بی اے، ایم اے ایم ایڈ کا
فرضی ڈگری لے کر میں
پی ایم گر بن جاؤں تو کیا


میں تو پڑھ کر اور پڑھا کر
بھوشیہ کی رچنا کرتا ہوں
شکچھت ہونا جرم ہے کیا؟
لکھنا پڑھنا پاپ ہے کیا؟


انکل لاٹھی مت برساؤ
لو یہ کتاب رکھ دیتا ہوں
میرے سر پر مت مارو تم
یہاں تو گیان کا وہ مندر ہے
جس میں بیٹھی ہر اک مورت
کئی کتابیں پڑھ کر میں نے
بڑی مشکل سے تراشی ہے۔
بچپن سے اب تک کا سب
سرمایہ یہیں پہ اکٹھا ہے


ایک منٹ بس ایک منٹ
لاٹھی روکو، گالی روکو
ٹھیک ہے لائبریری سے میں
دور نکل جاؤں گا
چاند کے اس پار کہیں
ہندوستان تلاش کر
پڑھنے بیٹھ جاؤں گا۔

آپ کے تبصرے

3000