سحؔر! تمھارے جو دل کا غبار ختم نہ ہو

سحر محمود شعروسخن

سحؔر ! تمھارے جو دل کا غبار ختم نہ ہو

اسے تم اتنا پکارو پکار ختم نہ ہو


خداے پاک مجھے ایسی بندگی دے دے

“کروں وہ حمد کہ جس کا شمار ختم نہ ہو”


ہے اس طرح سے مری زندگی پہ قرض اس کا

میں جان دے بھی دوں پھر بھی ادھار ختم نہ ہو


کوئی نہیں ہے جہاں میں ترے سوا مولی!

وہ ذات جس پہ مرا اعتبار ختم نہ ہو


تمام عمر میں محتاج بس ترا ہی رہوں

دعا یہ ہے کہ کبھی انحصار ختم نہ ہو


یہ خاصیت تو فقط ربِّ کائنات کی ہے

کہ عاصیوں سے کبھی جس کا پیار ختم نہ ہو


مجھے وہ زیست عطا کر مرے خدا! جس پر

کبھی بھی تیرے کرم کی پُھوَار ختم نہ ہو


سحؔر ! اسی پہ ہے دار و مدار دنیا کا

اور اس طرح سے کہ دار و مدار ختم نہ ہو

آپ کے تبصرے

3000