مٹے گی تشنگیِ دید تم سے

سحر محمود شعروسخن

مٹے گی تشنگیِ دید تم سے

مری چھوٹی بڑی ہر عید تم سے


تمھاری چاہ پر ہو خاتمہ بھی

ہوئی ہے جس طرح تمہید تم سے


تمھاری چشم گویا ہوگئی ہے

نہیں جب مل سکی تائید تم سے


ہوئی ہے آشکارا مجھ پہ یارا!

خدا کی ذات اور توحید تم سے


تمھارے روٹھنے پر کی ہے میں نے

ہمیشہ پیار کی تجدید تم سے


کوئی موقع نہیں جاتا ہے خالی

دلا! سیکھے کوئی تنقید تم سے


سحؔر ہے مہرباں یہ جان کر بھی

نہیں کچھ خیر کی امید تم سے

آپ کے تبصرے

3000