غموں کا بوجھ لیے در بدر چلے ہیں ہم

عبدالمبین محمد جمیل شعروسخن

غموں کا بوجھ لیے در بدر چلے ہیں ہم

چراغ دہر ہیں سو کو بہ کو جلے ہیں ہم


ضمیر و ظرف کی سودا گری کہاں کرتے

اصول صدق و صفا لے کے جو چلے ہیں ہم


اداس چہرے ہیں منجدھار میں سفینہ ہے

دکھوں میں روز سراپا بہت جلے ہیں ہم


غلط کو صاف کہا ہے غلط ہمیشہ سے

یہی وجہ ہے نظر میں سدا کَھلے ہیں ہم


ہزار صدیوں سے قائم نشاں ہمارا ہے

تفنگ و تیر کے ڈر سے کہاں ٹلے ہیں ہم


محبتوں کے دیے چار سو جلا کرکے

ہر ایک فرد سے لطفًا گلے ملے ہیں ہم


ہے وقت کیسا مبیں بات بات میں سب لوگ

الجھ کے کہتے ہیں بس ایک ہی بھلے ہیں ہم

آپ کے تبصرے

3000