کس جرم کی ملی ہے سزا یاد آ گیا
برسوں سے کیوں خفا ہے خدا یاد آ گیا
رہتے ہیں ہر گھڑی وہ خفا، یاد آ گیا
ان کا طریق مہر و وفا یاد آ گیا
پڑھنے کے بعد آج بھی قرآن غور سے
کیسا سرور مجھ کو ملا یاد آ گیا
معلوم جب ہوا کہ ہمیں چاہتے ہیں وہ
اپنی عبادتوں کا صلا یاد آ گیا
تنہائیوں کے گھر میں مجھے قید کر کے وہ
اب کیا کرے گا مجھ سے وفا یاد آ گیا
آیا ہوں رب کے پاس تو پوچھے ہے ہر کوئی
“کیا بات ہوگئی جو خدا یاد آ گیا”
ہم بھی کسی زمانے میں اُس کے رفیق تھے
اس بے وفا کو کیسے بھلا یاد آ گیا
آپ کے تبصرے