جس کو کانٹا سا مانتا ہے دل
اس سے بھی کیا کبھی لگا ہے دل
دور ہو، تیرا بے وفا ہے دل
نام سے تیرے کانپتا ہے دل
کیا مرے درد وغم بھی روٹھ چلے
“کیوں یہ ویران ہوگیا ہے دل”
جب سے ٹوٹا ہے کوہ غم دل پر
ایک آتش کدہ بنا ہے دل
جسم انسان کا صلاح وفساد
ہے ٹکا جس پہ، وہ بنا ہے دل
کرکے ایما جدھر نبی نے کہا
“یاں ہے تقویٰ ترا” وہ جا ہے دل
دل ہے رحماں کی انگلیوں کے بیچ
جیسے چاہے وہ پھیرتا ہے دل
عقل کو یہ کہاں نصیب منیر
بے خطر آگ میں گرا ہے دل
آپ کے تبصرے