کاش ایسا ہوا کرے کوئی

نذیر اظہر کٹیہاری شعروسخن

کاش ایسا ہوا کرے کوئی

دکھ میں ڈھارَس بندھا کرے کوئی


وہ پری وش، ادائیں قاتل ہیں

اس کی تعریف کیا کرے کوئی


دست وبازو کو بھی پتہ نہ چلے

جب سخاوت کیا کرے کوئی


بات حق کی سدا کہوں گا میں

چاہے جتنا جلا کرے کوئی


بے کسوں، مفلسوں، یتیموں پر

دست شفقت رکھا کرے کوئی


ہر طرف ہے سماں کدورت کا

پیار بھی تو دیا کرے کوئی


ہو تسبم ہویدا چہرے پر

جب کسی سے ملا کرے کوئی


کوئی آفت قریب کیوں آئے؟

گر خدا سے ڈرا کرے کوئی


زخم اپنوں نے جب دیا اظہر

“کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی”

آپ کے تبصرے

3000