نوٹ: مولانا عبد الرب رحیمی رشتے میں میرے ماموں ہوتے تھے۔ (سحر محمود)
ہر گھڑی چہرے پہ مسکان سجانے والا
غمزدہ کو بھی تکلم سے ہنسانے والا
اس طرح ہوگیا وہ ہم سے جدا پل بھر میں
وہم میں بھی نہ تھا دنیا سے ہے جانے والا
کتنا خوش خلق تھا، محبوب نظر تھا سب کا
کوئی کردار نہیں اس کا بھلانے والا
خدمت دین سے تھا اس کو بہت خاص شغف
حق کا پیغام تھا تا عمر سنانے والا
خدمت خلق کے جذبے سے بھی معمور تھا وہ
کام ہر ایک کے وہ شخص تھا آنے والا
سادگی اس کی تھی پہچان زمانے بھر میں
کوئی بھی رنگ نہ تھا اس میں دِکھانے والا
اس کی رحلت کی خبر سے ہیں سبھی افسردہ
ہر کوئی کہتا ہے ایسا نہیں آنے والا
جس سے بھی اس کا تعلق رہا محزون ہوا
ہند و نیپال کا ہر ایک گھرانے والا
بھول سکتا ہوں سحر کیسے وہ پیارا چہرہ
یاد آتا ہے ہر اک لہجہ لبھانے والا
اللہ تعالی ماموں جان کی مغفرت فرمائے