جس کو سمجھا تھا اپنا دغا دے گیا

ساجد اختر ساجد شعروسخن

جس کو سمجھا تھا اپنا دغا دے گیا

تنہا رہنے کی مجھ کو سزا سے گیا


تیرا یوں پیار سے دیکھنا جان من

مسکرانے کی مجھ کو ادا دے گیا


ہمسفر تھا مرا راہ پر خار میں

ہر قدم پر مجھے حوصلہ دے گیا


بن کے آندھی وہ جیون میں آیا مرے

“بجھتے شعلوں کو گویا ہوا دے گیا”


میں تھا بیمار اُس کو خبر جب ملی

اپنے آنچل کی مجھ کو ہوا دے گیا


وہ جنم دن کے موقع پہ آیا تھا گھر

اور تحفہ مجھے پیار کا دے گیا


تو نکالا گیا ہے ہر اک بزم سے

تیرا کرتوت تجھ کو سزا دے گیا


کیا وہ اپنا تھا سؔاجد بتاؤ مجھے

کون پیچھے سے تم کو صدا دے گیا

آپ کے تبصرے

3000