سانس ہے لذت حیات نہیں
زندگی تجھ میں کوئی بات نہیں
تیرگی سے جو مجھ کو ڈھانپ سکے
دہر میں ایسی کوئی رات نہیں
عکس در عکس روشنی ہے مری
میری ہمسر یہ کائنات نہیں
میں سراسر یقیں کا پروردہ
مجھ میں رنگِ توہمات نہیں
میں خفا، اس کے لب بھی ہیں خاموش
درمیاں جب کہ کوئی بات نہیں
تا قیامت رہیں گے تابندہ
خواب میرے یہ بے ثبات نہیں
نور بخشے گا تجھ کو شمسؔ کمال
رنگ فطرت، حصار ذات نہیں
بہت ہی عمدہ ۔ معنی کی گہرائی کے ساتھ ساتھ الفاظ کا بہترین استعمال ۔
استاد محترم اللہ آپ کو اپنی حفاظت عطا کریں۔