احساس ہی نہ تھا

سحر محمود شعروسخن

اک دوسرے کی کوئی نہ نیّت سمجھ سکا

وہ میری میں نہ اس کی محبت سمجھ سکا


سب کو بس اپنی اپنی ضرورت سے تھی غرض

کوئی نہ دوسرے کی ضرورت سمجھ سکا


جب تک وہ میرے پاس تھا احساس ہی نہ تھا

ہو کر جدا میں قیمتِ قربت سمجھ سکا


پیغام اس نے بھیجا تھا کچھ کوڈ ورڈ میں

ناداں تھا میں نہ اس کی عبارت سمجھ سکا


ہنستا تھا عشق والوں کے حالات دیکھ کر

خود کو ہوا مرض تو اذیت سمجھ سکا


یہ میرے دل پہ کس کی حکومت ہے ان دنوں

بارالہٰ! میں نہ حقیقت سمجھ سکا


کیا کیا اٹھائی ہوگی سحؔر والدین نے

میں باپ جب بنا تو مشقت سمجھ سکا

آپ کے تبصرے

3000