شب وحشت کی ظلمتیں جب فرعون بن جاتی ہیں
اجنبیت کا ہامان جاگ جاتا ہے
حیوانیت، درندگی اور مفاد پرستی کی فوج لیے
بے نیازی، سنگدلی، جفا اور شقاوت کے اسلحے سے لیس
مروت، وفا اور صدق و صفا جیسے اسرائیلی مظلوموں پر
جب حملہ آور ہوتا ہے
اس وقت انسانیت زمین پر پاؤں رگڑتی ہے
مگر زمزم کے بجائے منہ سے خون ابلتا ہے
دل وحشت ناک سنگ و خشت کے صفا مروہ کا
طواف در طواف کر کے قطرہ آب یا کوئی مانوس تلاش کرتا ہے
مگر سراب بھی نظر نہیں آتا
اس وقت فرعونی لشکر کے خلاف
ہامانی انسان نما حیوانوں کے مقابل
قبطیوں کے جور و ظلم کے رد میں
ایک خدائی فوج دار اٹھتا ہے
ایک رجل الہی کھڑا ہوتا ہے
ستم، سقم، زخم اور غم کے خلاف
ون مین آرمی بن کر
اپنائیت کے جذبے سے سرشار
انس و محبت کا پیکر بن کر
سپاہ فرعون کو تہ تیغ کرتا ہے
انسان نما درندے غرق ہوتے ہیں
بنی اسرائیل نجات پاتے ہیں
اسماعیل کے لیے زمزم نکلتا ہے
ہاجرہ کی آنکھوں کو ٹھنڈک ملتی ہے
ساری پریشانیاں غرق ہو جاتی ہیں
جب پہلو میں دوست کھڑا مسکرا رہا ہوتا ہے
وحشتوں کی پیاس بجھ جاتی ہے
جب صدیق مکرم مزاج پوچھتا ہے
یہیں موسی پیدا ہوتا ہے
یہیں زمزم نکلتا ہے
آپ اس کو موسی کہیں
یا نور مجسم آسمانی فرستادہ
میں اس کو ’’دوست‘‘ کہتا ہوں
آپ کے تبصرے