نظم بنام ڈاکٹر شمس کمال انجم
دن میں تو شمس تاباں شب کو تو ماہ کامل
اردو ادب کا ماہر عربی ادب میں فاضل
ہر لفظ بے سمندر، ہر حرف اس کا ساحل
مضمون تیرا ہر اک، فکر و نظر کا حاصل
تو شمع ضوفشاں ہے پیکر ہے روشنی کا
ٹھہرے گا کیا اے انجم جگنو ترے مقابل
بیسوں کتابیں تیری زینت ہیں مکتبوں کی
دسیوں مقالے اب تک ہیں زینتِ رسائل
تصنیف کا تو شیدا، تعریب کا سکندر
تو فاضل مدینہ، شعر و ادب کا حامل
نعت نبی میں تو نے “بلغ العلی” جو لکھی
سب کو پسند آئی عالم ہوں یا کہ جاہل
تو صدرِ شعبہ عربی، اسلامیات و اردو
شمسِ کمال انجم اے زینتِ محافل
راجوری جامعہ کی قسمت تو دیکھو کاشف
رہبر وہاں کا ٹھہرا انجم کے جیسا عاقل
بہت ہی عمدہ ۔ اللہ محترم کی حفاظت فرمائے