رقم کیسے کروں میں سیّد ابرار کی باتیں
الہٰی مجھ کو سکھلا حضرت سرکار کی باتیں
اگر ایماں نہیں ہے حضرت شاہ مدینہ پر
تو پھر یہ نعت گوئی بھی تو ہے بے کار کی باتیں
میں ہر لمحہ، انھیؐ کی، دل میں تصویریں بناتا ہوں
اور اکثر سوچتا ہوں لمحۂ دیدار کی باتیں
کبھی مکے کا قصہ اور کبھی روداد بطحا کی
کبھی طیبہ کی گلیوں کی کبھی انصار کی باتیں
قبا اور مسجد جمْعہ، کبھی سرکارؐ کی ہجرت
کبھی یاد آئیں مجھ کو مسجد سرکارؐ کی باتیں
جہاں جبریل امیں آتے تھے لے کر وحی ربانی
کریں کیونکر نہ ہم اس مرکز انوار کی باتیں
کبھی صُفّہ کبھی باب السلام وبابِ رحمت کی
کبھی یاد آتی ہیں آقاؐ ترے گھر بار کی باتیں
جہاں رہتے تھے اصحابِ مکرّم اُنؐ کی خدمت میں
لکھوں صبح ومسا اس محفلِ گلبار کی باتیں
کبھی یاد آئے بو بکر و عمر عثماں علی کی تو
کبھی باغِ سقیفہ کے گل و گلزار کی باتیں
کبھی یاد آتی ہے جبل رُماۃ و بدر و خندق کی
رلاتی ہیں مرے دل کو کبھی کفار کی باتیں
لب و رخسار و زلفِ عنبریں دندانِ اطہر کی
مجھے یاد آتی ہیں اکثر جمالِ یار کی باتیں
سراقہ ابن مالک آپؐ کا سر لانے نکلے تھے
مسلماں ہوگئے وہ جب سنی سرکار کی باتیں
جبیب کبریا کو صدق دل سے ہم اگر مانیں
دلوں میں جاں گزیں ہوجائیں اُس سنسار کی باتیں
مجھے امید ہے یہ میری نعتیں رنگ لائیں گی
سر محشر جو ہوں گی نعتیہ اشعار کی باتیں
مدینہ جس کا ہر ذرہ ہے خورشید مبیں جیسا
لکھوں میں شمسؔ بس اس کے در و دیوار کی باتیں
جذبات عقیدت سے سرشار نعت ھے
شاعر کو ان پاکیزہ جذبات کو نہایت آسانی سے شعر کے قالب میں ڈھالنے پر مکمل قدرت حاصل ھے۔
پر خلوص دلی مبارکباد ھے۔
زبیر فاروقی
لكهوں شام وسحر بجاے صبح ومسا كے كيونكه مسا اردو میں معروف نهيں.