ٹوٹ جاتا ہے

وارث جمال شعروسخن

مری آنکھوں کے دریا سے سمندر ٹوٹ جاتا ہے

مقدر کو جو دیکھوں تو مقدر ٹوٹ جاتا ہے


بہت ڈرتا ہوں اپنے پیار کا اظہار کرنے سے

جو ہوتا پیار دو طرفہ وہ اکثر ٹوٹ جاتا ہے


بہت جی چاہتا ہے لے کے اُڑ جاؤں غم دنیا

مگر کوشش ہی کرنے میں مرا پر ٹوٹ جاتا ہے


تصور میں کبھی جب تم ذرا سا پاس آتے ہو

مرے غم کا مقدر مجھ پہ آ کر ٹوٹ جاتا ہے


لکھی تاریخ ایسی ظالموں نے قطرہ خوں سے

جب آئے چھے دسمبر تو کیلنڈر ٹوٹ جاتا ہے

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
Imran Ataai

واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ واااااہ بہترین غزل