منہج سلف کا مفہوم:
’’سلف‘‘ عربی زبان کا ایک کثیر الاستعمال لفظ ہے، لغوی اعتبار سے لفظ ’’سالف‘‘ کی جمع ہے اور خود لفظ سلف کی جمع ’’اسلاف‘‘ آتی ہے۔ سَلف،یَسلِف سلفا وسلوفا کے معنی ہیں گزرنا، آگے ہونا، کہاجاتا ہے ’’سلف لہ عمل صالح‘‘اس سے عمل صالح کا صدور پہلے ہوا، ’’سلف القوم‘‘ وہ قوم سے آگے ہوگیا۔ (مختار الصحاح: ۳۹)
ابن منظور سلف کی تشریح کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:
سلف ان گزرے ہوئے آباء واجداد اور قرابت داروں کو کہا جاتا ہے جو علم وفضل اورعمر میں فوقیت رکھتے ہیں۔ (لسان العرب: ۹؍۱۵۹)مزید ایک معنی یہ بھی بتلایا گیا ہے: ہروہ عمل صالح جسے انسان نے پہلے بھیج رکھا ہو۔ (المعجم الوسیط: ۱؍۴۴۴)
قرآن کریم میں اس لفظ کے مشتقات بکثرت وارد ہوئے ہیں، لیکن خود لفظ ’’سلف‘‘صرف ایک جگہ استعمال ہوا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فجعلنا ھم سلفا ومثلا للآخرین (الزخرف:۲۶) ہم نے انھیں بعد میں آنے والوں کے لیے پیش رو اور نمونۂ عبرت بنادیا۔
اس مختصر لغوی تشریح سے معلوم ہوگیا کہ لغت میں سلف کا اطلاق عموما گزرے ہوئے آباء واجداد (پرکھوں) پر ہوتا ہے خواہ وہ نیک ہوں یا بد، اسی وجہ سے بسا اوقات اس کے ساتھ لفظ ’’صالح‘‘ کا بطور صفت اضافہ کیا جاتا ہے تاکہ غیر صالح لوگ اس کے مفہوم سے خارج ہوجائیں ۔ اسی لفظ ’’سلف‘‘ کی طرف نسبت کرکے لفظ ’’سلفی‘‘ مستعمل ہے، المعجم الوسیط میں لفظ ’’سلفی‘‘ کو ذکر کرکے اس کے حسب ذیل معنی بتائے گئے ہیں:
من یرجع فی الأحکام الشرعیۃ إلی الکتاب والسنۃ، ویہدر ماسواہما (المعجم الوسیط: ۱؍۴۴۴) سلفی ہر اس شخص کو کہا جاتا ہے جو شرعی احکام میں کتاب وسنت کی طرف رجوع کرتا ہے اور ان دونوں کے علاوہ کو حجت نہیں مانتا۔
سلفیت مصدر صناعی ہے، جس کے آخر میں یاء نسبت تاء تانیث کے ساتھ مل کر لاحق ہوتی ہے، اگر اس لفظ پر وقف کیا جائے گا تو اس کی ادائیگی یاء ساکن کی شکل میں ہوگی اور وصل کی صورت میں اس کو تاء کی شکل میں ادا کیا جائے گا۔ اور یہ سلف کی طرف منسوب ہوکر مستعمل ہے۔ (ھی السلفیۃ: ۱۷)
سلف کے اصطلاحی مفہوم کی تعیین وتحدید میں علماء کی مختلف آراء بیان کی جاتی ہیں، لیکن جملہ تعریفات کا خلاصہ یہی نکلتا ہے کہ سلف کا اطلاق اصطلاح میں صحابہ کرام، یا صحابہ کرام وتابعین عظام، یا صحابہ وتابعین کے ساتھ تبع تابعین اوران ائمہ پر ہوتا ہے جن کے علم وفضل، امامت اور اتباع کتاب وسنت کی شہات دی گئی ہو۔ (سلفیت کا تعارف: ۱۲)
منہج یا منہاج بالکل سیدھے راستے کو کہتے ہیں جس میں تھوڑا سا بھی ٹیڑھاپن اور کجی نہ ہو،اسی سے اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے:
لکل جعلنا منکم شرعۃ ومنہاجا (المائدۃ:۴۸)یعنی تم میں سے ہر ایک کے لیے ہم نے ایک دستور اور طریقے مقرر کردیے ہیں۔اورسلف سے مراد بالخصوص صحابۂ کرام اور بالعموم قرون اولیٰ مفضلہ ہیں (فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ: ۱؍۲۴۲) جن کا راستہ ہدایت سے آراستہ ہے، جس کو اختیار کرنے کے ہم پابند ہیں اور جس کو حاصل کرنے یا جس پر ثابت قدم رہنے کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔
منہج سلف کی ضرورت واہمیت:
جس طرح ادیان ومذاہب میں عنداللہ صرف خالص دین اسلام مقبول ہے، اسی طرح تمام افکار وخیالات اور نظریات وتصورات میں صرف منہج سلف اور فہم سلف ہی معتبر ہے، جسے اعتقادات وایمانیات ، عبادات ومعاملات اور اخلاقیات وسلوکیات اور زندگی کے تمام شعبہ جات میں اختیار کرنا ایک حتمی ولازمی فریضہ ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
واتبع سبیل من أناب إلیّ (لقمان: ۱۵)اور تم اس کی پیروی کرو جو میری طرف راغب ہوئے۔
اللہ تعالیٰ نے صحابہ کے ایمان کی طرح ایمان لانے پر ہدایت رکھی ہے، جیسا کہ فرمایا:
فإن آمنوا بمثل ما آمنتم بہ فقد اہتدوا(البقرۃ: ۱۳۷)تو اگر وہ ایمان لائے جس طرح تم ایمان لائے ہو تو یقینا ہدایت پر رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ نے اتباع سلف پر کامیابی کی بشارت سنائی ہے، جیسا کہ فرمایا:
والسابقون الأولون من المھاجرین والأنصاروالذین اتبعوہم بإحسان رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ وأعدّلہم جنات تجری تحتہا الأنہار خالدین فیہا أبداً ذلک الفوز العظیم (التوبۃ:۱۰۰)
صحابہ کرام کی خلاف ورزی جہنم رسید کردیتی ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
ومن یشاقق الرسول من بعد ماتبین لہ الہدی ویتبع غیر سبیل المؤمنین نولّہ ماتولّی ونصلہ جہنم وساء ت مصیرا (النساء: ۱۱۵)
امت کی بہتری سلف کی پیروی میں ہے، جیسا کہ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا:
لن یصلح آخر ہذہ الأمۃ إلا بما صلح بہ أولہاکہ اس امت کے آخری طبقے کو وہی راستہ درست کرے گا جس نے اس کے پہلے طبقہ کو درست کیا تھا۔ (مجموع الفتاویٰ لابن تیمیہ: ۱؍۲۳۱)
قرآن وسنت کے نصوص، صحابہ وتابعین اور ائمہ ومحدثین کے اقوال سے ہمیں دو احکام معلوم ہوتے ہیں:
(۱)دین فہمی اور دین پر عمل کرنے کے لیے منہج سلف اور فہم سلف اختیار کرنا کوئی اختیاری بات نہیں بلکہ ایک لازمی فریضہ ہے۔
(۲)منہج سلف ہی صراط مستقیم ہے، جس پر گامزن رہ کر ہدایت پر قائم رہ سکتے ہیں، جس کا اللہ تعالیٰ نے ہمیں پابند بنایا ہے اورجس کے لیے ہم شب وروز پانچوں نمازوں بلکہ ہر رکعت میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا والتجا کرتے رہتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہم مسلمانوں کو منہج سلف کی روشنی میں اتباع کتاب وسنت کی توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین!
ماشاءاللہ، تبارک اللہ، بارک اللہ فیکم۔