سینہ فگار آجائے گا

سلمان ملک فائز بلرامپوری شعروسخن

رفتہ رفتہ ضبط غم پر اختیار آجائے گا

لمحہ لمحہ قلب مضطر کو قرار آجائے گا


دھیرے دھیرے آرزوؤں کو سکوں مل جائے گا

لحظہ لحظہ زندگی پر اعتبار آجائے گا


گوشہ گوشہ خواہشوں کو بھی اماں مل جائے گی

شاداں شاداں کوئی وقت خوش گوار آجائے گا


بار ناامیدی و حسرت اٹھاتے ہیں کہ ہم

اب تو وہ آرام گاہ وضع دار آجائے گا


تم جو آجاؤ تو خوشبوءِ بہار آجائے گی

تم جو آجاو سرورِ برگ و بار آجائے گا


تم جو آجاو تو بادِ صبحِ نو آجائے گی

تم جو آجاو تو رنگ صد نگار آجائے گا


اے مری ہم راہِ دنیا اے کہ ہم دوش حیات

چل اسی رہ میں کہیں میرا مزار آجائے گا


کوہسار شوق میں دشت تمنائی میں چل

چل کہ پھر کوئی نہ کوئی سبزہ زار آجائے گا


دل کے طاقوں پر لہو اپنا جلانے کے لیے

اے حریم عشق کوئی دل فگار آجائے گا


اور بھی تو ہیں اسیر تیرگئی چشم یار

ہم نہیں تو پھر کوئی امیدوار آجائے گا


شوخئ رخسار کو اب آئینوں سے دور رکھ

ورنہ اس بے داغ چہرے پر غبار آجائے گا


اے نثار راہ الفت جشن کوئے یار سے

اک قدم پر جلوہ گاہ رسن ودار آجائے گا


شوق سے اک دو قدم چل اور پائے انتظار!

شاید اس کے بعد کوئی رہ گزار آجائے گا


شمع یاران قفس میں دل جلانے کے لیے

ہاں وہی فائز وہی سینہ فگار آجائے گا

آپ کے تبصرے

3000